تم کو بانہوں میں بلاتے ہوئے رو پڑتا ہوں


تم کو بانہوں میں بلاتے ہوئے رو پڑتا ہوں
 
تم کو بانہوں میں بلاتے ہوئے رو پڑتا ہوں



تم کو بانہوں میں بلاتے ہوئے رو پڑتا ہوں
خود کو خوابوں سے جگاتے ہوئے رو پڑتا ہوں

بیسیوں بار بلاتا ہوں تمہیں بھولے سے
بیسیوں بار بلاتے ہوئے رو پڑتا ہوں

بھیگتی خوب ہے بے وقت کی برسات میں تو
جہاں تصویر بناتے ہوئے رو پڑتا ہوں

پوچھتا جب ہے کوئی ہمدمِ دیرینہ ترا
میں کوئی بات بناتے ہوئے رو پڑتا ہوں

آ ہی جاتا ہے وفاؤں کا ذکر لکھتے ہوئے
میں وہی شعر سناتے ہوئے رو پڑتا ہوں

جب کوئی مانگتا ہے، کاندھا مرا رونے کو
اسے خاموش کراتے ہوئے رو پڑتا ہوں

جب بھی آتا مرے جنگل ہے شکاری کوئی
آشیانوں کو جلاتے ہوئے رو پڑتا ہوں

رہ گیا ایک شناسا ہے بھری دنیا میں
آئینے کو میں ہنساتے ہوئے رو پڑتا ہوں

اب کوئی غیر بھی کہتا ہے خدا حافظ جب
میں وہیں ہاتھ ہلاتے ہوئے رو پڑتا ہوں

Post a Comment

0 Comments