kabhi un ka nam lena kabhi unki baat karna

kabhi un ka nam lena kabhi unki baat karna


کبھی اُن کا نام لینا کبھی اُن کی بات کرنا
مرا ذوق اُن کی چاہت، مرا شوق اُن پہ مرنا

ترے منچلوں کا جگ میں یہ عجب چلن رہا ہے
نہ کسی کی بات سُننا، نہ کسی سے بات کرنا

وہ کسی کی جھیل آنکھیں وہ مری جُنوں مزاجی
کبھی ڈُوبنا اُبھر کر کبھی ڈُوب کر اُبھرنا

شب غم نہ پُوچھ کیسے ترے مبتلا پہ گزری
کبھی آہ بھر کے گرنا کبھی گر کے آہ بھرنا

وہ تری گلی کے تیور وہ نظر نظر پہ پہرے
وہ مرا کسی بہانے تجھے دیکھتے گزرنا

تجھے دیکھ کر نہ جانے ابھی کیوں ہیں لوگ زندہ
ہے عجیب بد مذاقی تجھے دیکھ کر نہ مرنا

مرا آشیاں جلا دے نہیں اِس کا خوف، لیکن
نہ قفس میں قید کر کے مرے بال و پر کترنا

چلے لاکھ چال دُنیا، ہو زمانہ لاکھ دشمن
جو تری پناہ میں ہو اُسے کیا کسی سے ڈرنا

وہ کریں گے ناخدائی تو لگے گی پار کشتی
ہے نصیرؔ ورنہ مشکل ترا پار یُوں اُترنا

کلام سید نصیر الدین نصیرؔ

Post a Comment

0 Comments